کیا واقعی اے آئی تعلیمی نظام کو بدل دے گی؟ سچ جاننے کا وقت آ گیا ہے!
کبھی یہ سوچا ہے کہ اسکول کے بجائے آپ کا بچہ کمپیوٹر سے اردو میں بات کرے اور وہی کمپیوٹر اُسے پڑھائے بھی؟ جی ہاں، یہ کوئی فلمی بات نہیں، بلکہ مصنوعی ذہانت (AI) کی دنیا میں سب کچھ ممکن ہو رہا ہے۔ آج ہم اسی موضوع پر بات کریں گے بغیر گھما پھرا کے، بالکل سیدھی سادہ زبان میں۔ کیا واقعی اے آئی تعلیمی نظام کو بدل دے گی؟
سیکھنے کا انداز سب کا ایک جیسا نہیں ہوتا
دیکھو بھائی، ہر بچہ ایک جیسا نہیں سیکھتا۔ کسی کو ویڈیو دیکھ کے بات سمجھ آتی ہے، کسی کو کہانی سن کر، اور کچھ لوگ ٹیکسٹ پڑھ کے سمجھتے ہیں۔ اب استاد سب کو ایک جیسا کیسے پڑھائے گا؟ اب یہی کام اگر AI کرے، تو کیا ہوگا؟ AI یہ سمجھے گا کہ Abrar ویڈیو سے سیکھتا ہے، تو اُسے ویڈیو دکھائے گا۔ Anaya کو کہانیوں سے مزا آتا ہے، تو اُسے کہانیاں سنائے گا۔ اب یہاں سے کہانی شروع ہوتی ہے۔
AI والا استاد کیسا ہوگا؟
فرض کرو آپ کا بچہ صبح لیپ ٹاپ آن کرتا ہے۔ سامنے ایک روبوٹک چہرہ آتا ہے، جو اردو میں بولتا ہے، مسکرا کے کہتا ہے: “السلام علیکم! آج ہم سائنس پڑھیں گے، وہ بھی تصویروں اور کہانی کے ساتھ۔” اور پڑھائی شروع۔ اس بچے کی حرکات، ردِ عمل، اور سیکھنے کی رفتار کو AI نوٹ کرتا ہے۔ اگر بچہ سست لگ رہا ہو، تو AI اگلے دن ماں کو میسج بھیجتا ہے:
“کیا سب ٹھیک ہے؟ بچے کا ردِ عمل کل کے مقابلے میں سُست ہے۔” یہ سب چیزیں آج ممکن ہو رہی ہیں، اور کچھ تو ہونے بھی لگ گئی ہیں۔
فائدہ کیا ہوگا؟
-
ہر بچہ اپنی رفتار سے سیکھے گا
جو تیز ہو، وہ آگے نکلے گا۔ جو آہستہ ہو، اسے وقت ملے گا۔ کسی پر زور زبردستی نہیں۔ -
استاد کی کمی کا حل
سرکاری اسکولوں میں ایک ٹیچر کے پاس 40–50 بچے ہوتے ہیں۔ AI ہر بچے کو الگ انداز سے پڑھا سکتا ہے۔ -
اردو، ہندی، علاقائی زبان میں تعلیم
زبان اب رکاوٹ نہیں۔ AI آپ کی زبان میں بات کرے گا، چاہے وہ اردو ہو یا بنگالی۔ -
والدین کے ساتھ روز رابطہ
ماں باپ کو ای میل، میسج یا نوٹیفکیشن ملے گا کہ بچہ آج کیا سیکھا، کتنا سیکھا، اور کہاں کمزور ہے۔
چیلنجز بھی ہیں
اب بات صرف فائدے کی نہیں ہے۔
-
انسانی رابطہ کم ہوگا
استاد صرف پڑھاتا نہیں، وہ بچہ کا حال بھی پوچھتا ہے، حوصلہ بھی دیتا ہے۔ یہ چیز AI میں نہیں ہوگی۔ -
ہر جگہ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر نہیں
دیہات میں آج بھی نیٹ کا مسئلہ ہے، بجلی کا مسئلہ ہے۔ تو AI والا اسکول وہاں کیسے چلے گا؟ -
سب کچھ ڈیجیٹل ہو جائے تو کیا احساس باقی رہے گا؟
اگر بچہ صرف مشین سے سیکھے گا، تو رشتے، جذبات، اخلاقیات — ان کا کیا ہوگا؟
کل کا اسکول کیسا ہوگا؟
حکومت یا NGO اگر چاہے تو ایک ATM جیسی مشین لگا سکتی ہے جس میں:
-
سمارٹ اسکرین ہو
-
سولا پاور سے چلے
-
سیٹلائٹ نیٹ سے جُڑی ہو
-
ایک کیئر ٹیکر ہو جو صرف حفاظت کرے
بچہ جب چاہے، جا کر مشین آن کرے، اور پڑھائی کرے۔ نہ یونیفارم، نہ دیر، نہ بہانے۔
تو اب کرنا کیا ہے؟
سیدھی بات ہے:
-
اگر ہم نے سیکھنا نہ شروع کیا
-
اگر ہم نے بچوں کو AI کے لیے تیار نہ کیا
تو جو سسٹم آ رہا ہے، وہ ہمیں پیچھے چھوڑ دے گا۔
AI نہ کوئی آنے والا طوفان ہے، نہ فلمی خواب یہ حقیقت ہے، جو دروازے پر کھڑی ہے۔
لیکن ایک سوال کے ساتھ
سوال یہ ہے: “اگر ایک مشین ہر چیز سمجھنے لگے، تو کیا ایک انسان کبھی واپس اُسے ‘محبت’ سکھا سکے گا؟” آپ کے کیا خیال ہیں؟ نیچے کمنٹ کرو، اور اگر بات دل کو لگی ہو، تو اسے دوسروں تک بھی پہنچاؤ۔ WhatsApp یا Facebook پر ضرور شیئر کرو۔