کیا آپ واقعی خود ہیں یا بس ایک کردار؟ خود کو پہچاننے کا سفر
کبھی ایسا محسوس ہوا کہ آپ ایک ایسی زندگی جی رہے ہیں جو دراصل آپ کی اپنی نہیں؟ اگر ہاں، تو آپ اکیلے نہیں ہیں۔ یہی سوال Urdu AI Podcast کی ایک قسط میں زیرِ بحث آیا، اور دل کو چھو لینے والی گہرائی سے بات کی گئی ہے کہ ۔ کیا آپ واقعی خود ہیں یا بس ایک کردار؟ خود کو پہچاننے کا سفر
پرسؤنا: وہ سماجی نقاب جو ہم سب پہنتے ہیں
ماہرِ نفسیات کارل یونگ نے ایک دلچسپ اصطلاح متعارف کرائی: پرسؤنا۔ یہ وہ ماسک ہے جو ہم معاشرے میں قابلِ قبول نظر آنے کے لیے پہنتے ہیں—ایک کردار جو ہم دنیا کے لیے ادا کرتے ہیں۔ یہ نقاب ہمیں تحفظ دیتا ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ ہماری شناخت پر غالب آ جاتا ہے۔ ہم وہ بن جاتے ہیں جو دوسروں کو پسند ہو—not necessarily who we truly are.
نقاب کے پیچھے کی تھکن
کبھی ایسی تھکن محسوس کی جو نیند سے بھی نہیں جاتی؟ یہ دراصل وہ نفساتی تھکن ہے جو اپنی اصل ذات کو مسلسل دبانے سے پیدا ہوتی ہے۔
پروگرام میں کہا گیا: “جب انسان دوسروں کی توقعات پر جینے لگتا ہے تو اپنی خواہشات، خواب، اور آواز کھو دیتا ہے۔”اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان ایک جیتی جاگتی کارکردگی بن کر رہ جاتا ہے۔
جب پرسؤنا ٹوٹتا ہے
یہ نقاب اکثر برن آؤٹ، ڈیپریشن یا مڈ لائف کرائسز کی صورت میں ٹوٹتا ہے۔ لیکن یونگ کے مطابق، یہ صرف بحران نہیں بلکہ بیداری کا ایک لمحہ بھی ہو سکتا ہے ایسا لمحہ جب انسان کو شدت سے احساس ہوتا ہے کہ “میں جو جی رہا تھا، وہ میری زندگی نہیں تھی۔” یہ موقع ہوتا ہے رکنے، سانس لینے، اور اپنی اصل پہچان کو دوبارہ ڈھونڈنے کا۔
سائے سے ملاقات: انکار کردہ ذات کا سامنا
یونگ کے مطابق، اصل زندگی کی طرف واپسی کے سفر میں ہمیں اپنے سائے (Shadow) سے ملنا پڑتا ہے۔ یہ سایہ ہماری وہ خصوصیات ہیں جنہیں ہم نے سماجی قبولیت یا تعلقات بچانے کے لیے دبا دیا ہوتا ہے۔ غصہ، خوف، حسد، خودغرضی۔
ان کا سامنا کرنا آسان نہیں۔ تعلقات بگڑ سکتے ہیں، لوگ دور ہو سکتے ہیں، لیکن یہی اصل سفر ہے۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ لوگ بدلنے والے کو “خود غرض” یا “باغی” کہہ دیتے ہیں۔
خودی کی طرف سفر: عمل کی کچھ شکلیں
اگر آپ اس سفر پر نکلنا چاہتے ہیں تو یہ نکات ذہن نشین کریں:
-
دوسروں سے اجازت لینا چھوڑ دیں
-
اپنی اسکرپٹ خود لکھیں
-
لوگوں کو مایوس ہونے دیں یہ ان کا مسئلہ ہے
-
تنہائی میں وقت گزاریں
-
سطحی نہیں، بامعنی تعلقات بنائیں
-
اپنے ماضی کے ورژن کو معاف کریں اس نے حالات کے تحت وہ نقاب پہنا تھا
جیسا کہ یونگ نے کہا: “The privilege of a lifetime is to become who you truly are.”
اب بھی وقت ہے
تو اگر آپ تھک چکے ہیں کسی اور کی زندگی جیتے جیتے، تو سوال صرف اتنا ہے: اپنی زندگی جینا کب شروع کریں گے؟