مصنوعی ذہانت اور جھوٹی معلومات: سچ کا نیا امتحان

سچ اور جھوٹ کے درمیان ایک نئی جنگ

ڈیجیٹل دنیا میں جہاں معلومات چند سیکنڈز میں پھیلتی ہیں۔ وہاں “جھوٹ” بھی ایک کلک کی دوری پر ہے۔ لیکن آج کا جھوٹ صرف سادہ پیغام نہیں بلکہ حقیقت جیسا جھوٹ ہے اور اس کی بنیاد ہے مصنوعی ذہانت۔

مصنوعی ذہانت نے جہاں معلومات کو قابلِ رسائی اور سہل بنایا، وہیں اسی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے جھوٹی خبریں، تصاویر، ویڈیوز، اور پوسٹس بھی بنائی جا رہی ہیں، جو عام افراد کو حقیقت اور فریب میں فرق کرنے سے عاجز کر دیتی ہیں۔

مصنوعی ذہانت اور مواد کی تخلیق: خبر یا فریب؟

مصنوعی ذہانت اب اتنی ترقی کر چکی ہے کہ وہ خبروں، بلاگز، تصاویر، اور یہاں تک کہ ویڈیوز بھی خود سے بنا سکتی ہے۔ یہ سہولت جتنی مددگار ہے، اتنی ہی خطرناک بھی ہو سکتی ہے جب اسے غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔

  • جعلی نیوز ویب سائٹس خودکار AI سے چلائی جاتی ہیں

  • Deepfakes ایسی ویڈیوز بناتی ہیں جن میں لوگ وہ کہتے نظر آتے ہیں جو انھوں نے کبھی کہا ہی نہیں

  • AI Generated Articles بغیر کسی تصدیق کے وائرل ہوتے ہیں

Deepfakes: آنکھوں کا دھوکہ

Deepfakes وہ ویڈیوز یا آڈیوز ہوتی ہیں جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے اس طرح ایڈیٹ کی جاتی ہیں کہ اصل اور نقل میں فرق کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

  • کسی سیاست دان کو ایسی بات کہتے دکھانا جو اس نے کبھی نہیں کہی

  • کسی مشہور شخصیت کی جعلی ویڈیوز بنانا

  • مذہبی نفرت یا فرقہ واریت پھیلانے والی “بنائی گئی” تقریریں

یہ سب اس لیے خطرناک ہیں کیونکہ وہ ناظرین کو اعتماد کے ساتھ دھوکہ دیتی ہیں۔

سوشل میڈیا اور خودکار پروپیگنڈہ

مصنوعی ذہانت کے ذریعے خودکار سوشل میڈیا اکاؤنٹس (بوٹس) ہزاروں فیک پوسٹس چند منٹوں میں پھیلا سکتے ہیں۔ ان پوسٹس میں:

  • سیاسی غلط بیانی

  • جعلی صحت سے متعلق مشورے

  • مذہبی یا نسلی اشتعال انگیزی

یہ پوسٹس جذبات کو بھڑکاتی ہیں اور رائے عامہ کو گمراہ کرتی ہیں۔

کیوں تعلیم یافتہ افراد بھی جھوٹے AI مواد کا شکار ہو جاتے ہیں؟

جھوٹے AI مواد میں سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ بہت حقیقت پسند ہوتا ہے۔ ہائی ڈیفینیشن ویڈیوز، نیچرل آواز، اور پروفیشنل انداز کا پریزینٹیشن ذہن کو دھوکہ دینے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پڑھا لکھا فرد بھی جب فوری طور پر فیس بک یا واٹس ایپ پر کچھ دیکھتا ہے، تو اس پر یقین کر لیتا ہے۔

کیا AI مواد کا سچ جھوٹ پہچانا جا سکتا ہے؟

جی ہاں، لیکن یہ آسان نہیں۔ بعض اوقات AI مواد میں چھوٹی چھوٹی خامیاں ہوتی ہیں، جیسے:

  • آواز کا غیر معمولی لہجہ

  • ویڈیو میں ہونٹوں اور آواز کا عدم مطابقت

  • ٹیکسٹ میں تضاد یا غیر فطری انداز

اس کے علاوہ، fact-checking tools جیسے Snopes، PolitiFact، اور پاکستان میں Soch Fact-Check جیسے پلیٹ فارمز مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

قانون، پالیسی اور اخلاقی حدود

مصنوعی ذہانت کے ذریعے غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے:

  • پالیسی سازی کی ضرورت ہے

  • قانونی کارروائی ایسے افراد یا گروپس کے خلاف ضروری ہے جو جان بوجھ کر جھوٹا مواد پھیلاتے ہیں

  • ڈیجیٹل لٹریسی (یعنی انٹرنیٹ صارفین کی تربیت) کو عام کرنا ہو گا

مصنوعی ذہانت اور اردو دنیا

جہاں انگریزی زبان میں فیک نیوز پر کام ہو رہا ہے، وہیں اردو میں اب بھی جھوٹا مواد بے روک ٹوک پھیل رہا ہے۔ جعلی احادیث، سیاسی بیانات، یا مذہبی تنازعات کے جعلی ویڈیوز—یہ سب اردو صارفین کو متاثر کر رہے ہیں۔

اب وقت ہے کہ اردو AI ڈیٹیکشن اور فیک نیوز پلیٹ فارمز کو مضبوط کیا جائے۔

مصنوعی ذہانت ایک طاقت ہے استعمال کی نیت اہم ہے

مصنوعی ذہانت ایک طاقتور آلہ ہے۔ یہ تعلیم، طب، کاروبار اور تحقیق میں مدد دے سکتا ہے، لیکن اگر یہ جھوٹ اور فریب کے لیے استعمال ہو، تو اس کے نتائج نہایت نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔

ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم:

  • سچ کو جھوٹ سے پہچاننے کی تربیت حاصل کریں

  • AI کے مواد کو تصدیق کے بغیر آگے نہ پھیلائیں

  • اور ذمہ داری کے ساتھ ڈیجیٹل دنیا میں رہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *