سکھانے کا فن: صرف معلومات دینا کافی نہیں

سکھانے کا فن: صرف معلومات دینا کافی نہیں

سکھانے کا فن واقعی اتنا آسان ہے؟ آجکل ہر طرف شور ہے: “سیکھ لو، سیکھاؤ، سکلز لے آؤ!” لیکن کیا واقعی سکھانے کا فن صرف ایک ویڈیو یا لنک شیئر کرنے کا نام ہے؟ یا اس میں کچھ اور بھی پوشیدہ ہے؟ Urdu AI Podcast کی ایک قسط میں اس سوال کا خوبصورت جواب دیا گیا۔ جہاں قیصر رونجھا کی ایک تحریر کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کی گئی کہ سکھانے کا فن اصل میں ہے کیا؟

مسئلہ معلومات کا نہیں، رہنمائی کا ہے

قیصر بھائی کہتے ہیں کہ مسئلہ معلومات کی کمی کا نہیں رہا، اب مسئلہ ہے صحیح سمت یعنی گائیڈنس کا۔ “علم تو موجود ہے، لیکن گوَتاجن کو نہیں پتہ کہ موٹی کہاں ہیں۔”

یہی وہ نکتہ ہے جہاں سکھانے کا فن ایک عام عمل سے ایک گہرا فن بن جاتا ہے۔ کیونکہ ہر سیکھنے والے کو صرف مواد نہیں، راستہ بھی چاہیے۔

سکھانے کا فن رٹنے سے آگے لے جاتا ہے

اکثر آن لائن سکھانے والے وہی کچھ دہرا دیتے ہیں جو انہوں نے خود رٹا ہوتا ہے، بغیر یہ سوچے کہ سامنے والا سیکھنے والا ہے یا الجھنے والا؟ سکھانے کا فن تب مؤثر ہوتا ہے جب: سیکھنے والے کی زبان سمجھی جائے۔ اس کے حالات اور مقامی تجربات سے مواد جوڑا جائے اور اسے صرف بتانے کے بجائے سوچنے کا زاویہ دیا جائے

مقامی مثالیں، عالمی اصطلاحات

اگر آپ “مشین لرننگ” کو صرف گوگل یا فیسبک کے تناظر میں سمجھائیں، تو عام سیکھنے والے کے لیے بات بے معنی ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر بتائیں کہ یہ زراعت میں فصل کی پیشگوئی کیسے کرتی ہے، یا دکان کے سیلز ڈیٹا کو کیسے بہتر بناتی ہے۔ تو وہی چیز سیکھنے والے کی زندگی سے جُڑ جاتی ہے۔ یہی تو ہے سکھانے کا فن علم کو ریلیوینٹ اور بامعنی بنانا۔

رہنمائی = صرف لنک نہیں، ایک روڈ میپ

قیصر رونجھا واضح کرتے ہیں کہ سچی رہنمائی کا مطلب ہے:

ہر مرحلے کے لیے سمجھدار گائیڈنس

سیکھنے والے کے سوالات کا احترام

اور ایسا ماحول جہاں وہ خود سے بھی سیکھ سکے

یہی سکھانے کا فن ہے۔ جہاں آپ طالبعلم کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں، صرف منزل نہیں بتاتے۔

ڈگری اور سکلز: توازن میں حکمت ہے

آجکل بحث ہے: ڈگری بیکار ہے یا سکلز کافی ہیں؟
قیصر رونجھا کہتے ہیں کہ نہ کوئی ایک چیز مکمل کافی ہے، نہ دوسری۔
اصل طاقت ہے بیلنس میں جہاں رسمی اور غیر رسمی سیکھنے کو یکجا کیا جائے، اور ساتھ ہو پائیدار رہنمائی۔

نتیجہ: سکھانے کا فن انسانوں کو جوڑتا ہے

قیصر رونجھا کی تحریر ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ سکھانے کا فن صرف معلومات بانٹنے کا عمل نہیں، بلکہ ایک انسانی تعلق ہے۔ جہاں سیکھنے والا مرکز ہوتا ہے، اور سکھانے والا اس کے ساتھ قدم بہ قدم چلتا ہے۔ تو اب سوال یہ ہے: کیا آپ واقعی سکھا رہے ہیں؟ یا بس مواد آگے بڑھا رہے ہیں؟ سوچنے کا مقام ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *