اوپن اے آئی کا منافع بخش کمپنی بننے کا منصوبہ: پبلک بینیفٹ کارپوریشن

 اوپن اے آئی کا منافع بخش کمپنی بننے کا منصوبہ: پبلک بینیفٹ کارپوریشن 

اوپن اے آئی نے مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں اپنی قیادت کو مستحکم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی منافع بخش شاخ کو 2025 میں “پبلک بینیفٹ کارپوریشن” (PBC) میں تبدیل کرے گا۔ اس فیصلے نے نہ صرف ٹیک دنیا میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ سرمایہ کاری، اخلاقیات اور کمپنی گورننس سے متعلق نئے سوالات بھی جنم دیے ہیں۔

یہ اقدام اوپن اے آئی کی غیر منافع بخش جڑوں اور سرمایہ دارانہ ماڈل کے بیچ ایک نیا توازن لانے کی کوشش ہے۔ کمپنی چاہتی ہے کہ وہ جدید AGI (مصنوعی عمومی ذہانت) کی ترقی کے لیے درکار سرمایہ حاصل کرے، لیکن وہ اپنے اصل مشن کو ترک نہیں کرنا چاہتی۔

اوپن اے آئی اور پبلک بینیفٹ کارپوریشن کیا ہے؟

PBC یا Public Benefit Corporation ایک ایسا قانونی ڈھانچہ ہے جو منافع کمانے کے ساتھ ساتھ عوامی مفاد کے لیے بھی کام کرتا ہے۔ یعنی، کمپنی کو قانونی طور پر لازم ہے کہ وہ اپنے صارفین، معاشرے، اور ماحولیاتی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے – صرف شیئر ہولڈرز کے منافع پر توجہ نہ دے۔

اوپن اے آئی کے لیے، PBC بننا ایک ایسا راستہ ہے جس سے وہ سرمایہ کاروں کو مطمئن کر سکے گا جبکہ اپنے اخلاقی مشن اور ذمہ داری کو بھی جاری رکھ سکے گا۔

بورڈ کا مؤقف اور قیادت میں تبدیلی

اوپن اے آئی کے بورڈ نے ایک بلاگ پوسٹ میں اعلان کیا:

“2025 میں داخل ہوتے ہوئے، ہمیں صرف ایک لیب یا اسٹارٹ اپ سے بڑھ کر ایک پائیدار اور مؤثر کمپنی بننے کی ضرورت ہے۔”

کمپنی نے واضح کیا کہ وہ اپنی موجودہ non-profit والدین تنظیم کو برقرار رکھے گی، جو پبلک بینیفٹ کارپوریشن پر مکمل نگرانی اور اختیار رکھے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ منافع کمانے والی شاخ زیادہ خودمختار ہوگی، لیکن اسے ابھی بھی انسانی بہبود اور تحقیق کے مشن کے ساتھ ہم آہنگ رہنا پڑے گا۔

تنظیم نو: نیا مالیاتی ماڈل

  • nonprofit ادارہ کمپنی کا مالک اور حکمرانی کرنے والا ادارہ ہوگا۔

  • پرانے capped-profit ماڈل کو ختم کیا جائے گا تاکہ روایتی سرمایہ کاری حاصل کی جا سکے۔

  • PBC کا ڈھانچہ سرمایہ کاری کو زیادہ آسان بنائے گا کیونکہ یہ قانونی طور پر منافع اور عوامی مفاد دونوں کو متوازن کرتا ہے۔

سرمایہ کاری کی ضرورت

اوپن اے آئی نے اعتراف کیا ہے کہ مصنوعی عمومی ذہانت (AGI) کی ترقی کے لیے اسے کم از کم $10 بلین کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ اکتوبر 2024 میں، کمپنی نے $6 بلین کی فنڈنگ حاصل کی اور مزید فنڈز کی تلاش جاری ہے۔

CEO سام آلٹمین کے مطابق:

“AGI کو مؤثر اور محفوظ طریقے سے بنانے کے لیے ہمیں توقع سے کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر سرمایہ درکار ہوگا۔”

قانونی اور اخلاقی چیلنجز

ایلون مسک کا مقدمہ

ایلون مسک، اوپن اے آئی کے سابق شریک بانی، نے کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کمپنی نے اپنے غیر منافع بخش منشور سے انحراف کیا ہے اور اب وہ صرف منافع پر توجہ دے رہی ہے۔

میٹا (Meta) کی مخالفت

میٹا نے کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل کو خط لکھا، جس میں PBC ماڈل پر اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ مستقبل میں “خیراتی نقاب” میں کام کرنے والی منافع بخش کمپنیوں کا راستہ ہموار کرے گا۔

غیر منافع بخش شاخ کا مستقبل

اوپن اے آئی کی non-profit شاخ اب تحقیق، تعلیم، صحت، اور سائنسی بہتری جیسے میدانوں پر توجہ دے گی۔ اس کا ایک خودمختار بورڈ ہوگا اور یہ براہ راست تجارتی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوگی۔

AGI اور عوامی مفاد

AGI ایک انتہائی طاقتور ٹیکنالوجی ہے جو نہ صرف معیشت بلکہ انسانی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کر سکتی ہے۔ اس کے محفوظ، منصفانہ، اور مؤثر استعمال کے لیے ضروری ہے کہ اس کی ترقی عوامی مفاد کے اصولوں کے تحت ہو۔

تنقید اور خدشات

  • خیراتی ماڈل سے انحراف؟

    ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کمپنی کی اصل بنیادوں سے دوری ہے۔

  • سرمایہ داری اور اخلاقیات کا ٹکراؤ؟

    کیا کمپنی واقعی دونوں پہلوؤں کو یکساں اہمیت دے سکے گی؟

  • حکمرانی میں شفافیت کا فقدان؟

    اگرچہ nonprofit بالادستی رکھتی ہے، لیکن عملی طور پر فیصلے منافع بخش بورڈ کے ہاتھ میں ہوں گے۔

ماہرین کی رائے

کارپوریٹ گورننس ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل منفرد ضرور ہے، لیکن اگر اسے درست طریقے سے لاگو کیا جائے تو یہ کمپنیوں کو اخلاقی بنیاد پر ترقی کرنے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔

اوپن اے آئی کا فیصلہ

اوپن اے آئی کا فیصلہ ایک متنازع لیکن جرات مندانہ قدم ہے۔ یہ کمپنی کو مالی آزادی دے گا، مگر اخلاقی جوابدہی کے ساتھ۔ پبلک بینیفٹ کارپوریشن بن کر، اوپن اے آئی دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ ٹیکنالوجی صرف منافع نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔

یہ فیصلہ وقت کے ساتھ ہی اپنی کامیابی یا ناکامی ثابت کرے گا، لیکن ابھی کے لیے یہ AI کی دنیا میں ایک بڑا موڑ ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *