Untitled design

بھارت کے لیے بڑی خبر! چیٹ جی پی ٹی کی سبسکرپشن میں 85٪ تک کمی؟

بھارت کے لیے بڑی خبر: چیٹ جی پی ٹی کی سبسکرپشن قیمت میں 85٪ تک ممکنہ کمی، ریلائنس انڈسٹریز کے ساتھ شراکت داری اور مصنوعی ذہانت کے مستقبل پر تفصیلی جائزہ۔

بھارت میں مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت متوقع ہے: چیٹ جی پی ٹی کی سبسکرپشن قیمت میں نمایاں کمی۔ رپورٹس کے مطابق، OpenAI بھارت میں چیٹ جی پی ٹی کی سبسکرپشن قیمت میں 75٪ سے 85٪ تک کمی پر غور کر رہا ہے۔ یہ اقدام بھارتی صارفین کے لیے اس طاقتور ٹیکنالوجی تک رسائی کو مزید آسان بنا سکتا ہے۔

OpenAI کے اعلیٰ حکام نے بھارت کی بڑی کمپنی “ریلائنس انڈسٹریز” کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد قیمتوں میں کمی کے علاوہ مصنوعی ذہانت کو بھارتی صارفین تک پہنچانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

ریلائنس نے OpenAI اور میٹا کو بھارت کے شہر “جم نگر” میں قائم ہونے والے 3 گیگا واٹ کے ڈیٹا سینٹر کی سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت (AI) ماڈلز کو بھارت میں ہی ہوسٹ کرنا ہے تاکہ صارفین کو تیز رفتار، محفوظ اور قابلِ اعتماد سروس فراہم کی جا سکے۔

مزید برآں، ریلائنس OpenAI کی API بھارتی کاروباری اداروں کو مہیا کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار بھی اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکیں۔

بھارت، چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کنندگان میں دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہے۔ OpenAI کے CEO، سیم آلٹمین کے مطابق، ہر ہفتے کروڑوں بھارتی شہری چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا ہدف ہے کہ سال کے اختتام تک ایک ارب روزانہ فعال صارفین حاصل کیے جائیں، اور سبسکرپشن فیس میں ممکنہ کمی اس ہدف کی تکمیل میں مدد دے سکتی ہے۔

میٹا (سابقہ فیس بک) نے بھی ریلائنس کے ساتھ شراکت داری کے لیے بات چیت کی ہے، تاہم فی الحال بھارت میں میٹا کی AI سروسز کی مقبولیت OpenAI کے مقابلے میں کم ہے، جس کے باعث یہ شراکت سست رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے۔

یہ تمام پیش رفت بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ایک روشن اور متحرک مستقبل کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔ سبسکرپشن فیس میں ممکنہ کمی، مقامی ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، اور عالمی کمپنیوں کی دلچسپی، اس شعبے میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت واقعی عالمی AI مرکز بن پاتا ہے یا یہ صرف ایک وقتی پیش رفت ثابت ہوتی ہے۔

فی الحال، چیٹ جی پی ٹی کی ماہانہ سبسکرپشن فیس 20 ڈالر ہے، جو بھارتی روپے میں تقریباً 1500 سے 1600 روپے بنتی ہے۔ سبسکرائبرز کو تیز تر جوابات، نئے فیچرز، اور مصروف اوقات میں بھی سروس کی دستیابی جیسے اہم فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

دوسری جانب، چین کی کمپنی کا نیا AI ماڈل “ڈیپ سیک” بھی دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جس کی سبسکرپشن فیس محض 0.50 ڈالر ماہانہ ہے۔ کم قیمت اور اچھی کارکردگی کی بدولت یہ ماڈل مختلف ممالک میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی قیمت میں ممکنہ کمی بھارتی صارفین کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہوگی، جو طلبہ، محققین، فری لانسرز اور کاروباری افراد کو اس ٹیکنالوجی سے مزید فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گی۔

یقیناً، بھارت میں AI کی ٹیکنالوجی کو عام شہریوں تک پہنچانے کی کوشش ایک مثبت قدم ہے۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سبسکرپشن ماڈلز میں تبدیلی بھارتی مارکیٹ اور صارفین کے رویّے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے، اور مستقبل میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کیا نئی راہیں کھلتی ہیں۔

اور آپ؟ کیا آپ روزانہ چیٹ جی پی ٹی استعمال کرتے ہیں؟ اگر سبسکرپشن فیس کم ہو جائے تو کیا آپ اسے خریدنے پر غور کریں گے؟ اپنی رائے نیچے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں!

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *